نئی دہلی، 17؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )جے این یوطلبا علم یونین کے سابق صدر کنہیا کمار کو آج ایک پروگرام میں سامعین نے بولنے نہیں دیا، جس سے انہیں اپنی تقریر کو کم کرنا پڑا۔کنہیا نے ملک بھر میں قوم پرستی پر بحث چھیڑی تھی۔انہیں اس سال فروری میں ایک پروگرام میں مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے لگا جانے کے بعد غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔آج انہیں انڈیا ٹوڈے مائنڈ راکس کانفرنس میں حصہ لینا تھا اور آزادی پر تقریر کرنی تھی ، لیکن سامعین نے انہیں پسند نہیں کیا اور جب وہ اسٹیج پر پہنچے تو لوگ ان کی ہوٹنگ کرنے لگے۔کنہیا نے مذاقیہ لہجہ میں کہاکہ جو یہاں ہوٹنگ کر رہے ہیں وہ بھی ایسا کرنے کے لیے آزاد ہیں، ملک میں آزادی ہے۔آپ پر غداری کا معاملہ نہیں چلے گا۔جیل کا اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جیل میں رہنے میں کیا برائی ہے؟ مہاتما گاندھی اور بھگت سنگھ بھی جیل جا چکے ہیں۔
ویسے جب کنہیا سے پوچھا گیا کہ کیا جیل جانا وہ شان سمجھتے ہیں تو اسٹوڈنٹ لیڈر نے کہاکہ یہ دنیا ہم میں سے بہتوں کے لیے جیل ہے۔جب لڑکیوں کو رات میں باہر نہیں جانے دیا جاتا تو وہ جیل میں ہیں، جب لوگ بے روزگار ہوں اور فٹ پاتھوں پر رہتے ہوں تو وہ جیل میں ہیں، ایسے میں بڑے جیل (دنیا)کے مقابلے میں چھوٹے جیل میں رہنا بہتر ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی پر نشانہ سادھتے ہوئے کنہیا نے کہا کہ آج ان کی سالگرہ ہے لیکن آدھے لوگ سڑکوں پر ہیں اور دیگر جیلوں میں۔خوشیاں کیوں منانا ۔اگر ملک کی 65فیصد آبادی نوجوان ہے تو 65سال کا شخص ان کا لیڈر کیسے ہو سکتا ہے؟مودی کے بارے میں ان کا یہ تبصرہ کئی سامعین کو ناگوار گزرا اور وہ مودی کے حق میں نعرے لگاتے ہوئے کنہیا کی ہوٹنگ کرنے لگے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جے این یو میں 9 ؍فروری کو ہوئی نعرے بازی غداری ہے،تو کنہیا نے کہاکہ نعرے بازی غداری نہیں ہے؟ کوئی بھی سرگرمی جو ملک کو توڑے یا ایسا کرنے کی کوشش کرے، غداری ہے۔نعرے کبھی ملک نہیں توڑتے ۔اور ہندوستان اتنا کمزور نہیں ہے کہ وہ کسی کے نعروں سے ٹکڑوں میں تقسیم ہو جائے گا۔سامعین کی طرف سے رکاوٹ جاری رکھنے کی وجہ سے کنہیا کو اپنی تقریر درمیان میں چھوڑنی پڑی ۔